خاک میں گزرا ہوا کل نہیں ڈھونڈا کرتے
وہ جو پلکوں سے گِرا پل، نہیں ڈھونڈا کرتے
پہلے کچھ رنگ لبوں کو بھی دئیے جاتے ہیں
یُونہی آنکھوں میں تو کاجل نہیں ڈھونڈا کرتے
جس نے کرنا ہو سوال آپ چلا آتا ہے
لوگ جا جا کے تو سائل نہیں ڈھونڈا کرتے
یہ ہیں خاموش اگر، اس کو غنیمت جانو
یونہی جذبات میں ہلچل نہیں ڈھونڈا کرتے
پیچھے کھائی ہے تو آگے ہو سمندر گہرا
مسئلہ ایسا ہو تو پھر حل نہیں ڈھونڈا کرتے
اِن کھلی آنکھوں سے خوابوں کو تلاشو نہ صبا
پلکیں ہو جائیں جو بوجھل نہیں ڈھونڈا کرتے
0 comments:
Post a Comment